عنوان | رسالہ | شمارہ | موضوع | صفحات | |
---|---|---|---|---|---|
یہ پتّیاں،یہ پھول،یہ نقش و نگار کیا | برہان‘دہلی | 1962-6 | منظومات: غزلیں | 58 - 58 | |
چمن آرائیِ وحشت کے یہ ساماں ہوں گے | برہان‘دہلی | 1959-11 | منظومات: غزلیں | 58 - 58 | |
کون سا ہے یہ مرحلہ دل کا | برہان‘دہلی | 1962-4 | منظومات: غزلیں | 58 - 58 | |
میر ی خاموشی مری تقریر ہے | برہان‘دہلی | 1961-4 | منظومات: غزلیں | 58 - 58 | |
میر ا تو دل یہ کہتا ہے،وہ دل نہیں رہا | برہان‘دہلی | 1960-2 | منظومات: غزلیں | 58 - 58 | |
خوں شدہ دل اور دستِ ساقیِ گلفام ہے | برہان‘دہلی | 1961-5 | منظومات: غزلیں | 58 - 58 | |
عندلیب آشیاں بناتی ہے | برہان‘دہلی | 1960-3 | منظومات: غزلیں | 59 - 59 | |
شدتِ غم سے کوئی شام و سحر روتا ہے | برہان‘دہلی | 1963-10 | منظومات: غزلیں | 59 - 59 | |
سلام | برہان‘دہلی | 1961-12 | منظومات: نظمیں | 59 - 59 | |
نیرنگِ خیال | برہان‘دہلی | 1963-10 | منظومات: نظمیں | 59 - 59 | |
کبھی جو،ہم نفسو! آبروئے گلشن تھا | برہان‘دہلی | 1964-10 | منظومات: غزلیں | 59 - 59 | |
وزارقصِ نسیمِ شادمانی دیکھتے جاؤ | برہان‘دہلی | 1960-6 | منظومات: غزلیں | 59 - 59 | |
تلاشِ عافیت میں تیرے دیوانے کہاں جاتے | برہان‘دہلی | 1960-5 | منظومات: غزلیں | 59 - 59 | |
یہ سبز باغ تو اوروں کو آپ دکھلائیں | برہان‘دہلی | 1960-9 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
لہو بہا کے غریبوں کا مسکرائیں،حضور | برہان‘دہلی | 1965-7 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
گل چیں سے | برہان‘دہلی | 1964-7 | منظومات: نظمیں | 60 - 60 | |
دل ملا،جذبۂ دروں نہ ملا | برہان‘دہلی | 1967-8 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
پیغمبر خاتم سے | برہان‘دہلی | 1961-9 | منظومات: نظمیں | 60 - 60 | |
بے ثباتی کا یہ اشارا ہے | برہان‘دہلی | 1961-2 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
خدا معلوم! جب غنچے ہنسے،شبنم پہ کیا گزری | برہان‘دہلی | 1962-1 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
بجلیاں ہیں اور میر ا آشیاں،اب کیا کروں؟ | برہان‘دہلی | 1964-11 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
ہے کہاں سنگ در؟ نہیں معلوم | برہان‘دہلی | 1965-11 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
غم کا دریا جو کبھی دیردۂ تر سے گزرا | برہان‘دہلی | 1967-1 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
طے یہ ہے کہ جب تک وہ گلفام نہیں ملتا | برہان‘دہلی | 1966-9 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
مجھ سے وہ دور ہیں،قریب کہاں؟ | برہان‘دہلی | 1967-7 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
جو اُن کے زخم خوردوں میں شامل نہیں رہا | برہان‘دہلی | 1967-5 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
شاہِ شہیداں | برہان‘دہلی | 1961-7 | منظومات: نظمیں | 60 - 60 | |
حاصلِ عمرِ دو روزہ عشق کا آزار ہے | برہان‘دہلی | 1961-11 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
اگر اُن کے گلے کا ہار نہ ہوں | برہان‘دہلی | 1959-6 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
بتا! اے ہمت دل! گردشِ پیہم پہ کیا گزری | برہان‘دہلی | 1961-12 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
دل محو تماشا ہو ہی گیا،اب دل کا سنبھلنا مشکل ہے | برہان‘دہلی | 1961-1 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
چمن میں بھی ہم نے یہ دیکھی برائی | برہان‘دہلی | 1963-12 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
آج جو اہلِ وفا داخلِ زنداں ہوں گے | برہان‘دہلی | 1959-9 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
کسی کا راستہ ہم نے جو رات بھر دیکھا | برہان‘دہلی | 1966-6 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
نظر سے ان کی‘ مجھے زخم دل چھپایا ہے | برہان‘دہلی | 1964-2 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
سرورِ کائنات ؐ | برہان‘دہلی | 1977-3 | منظومات: نعتیں | 60 - 63 | |
نذرِ عقیدت: شیخ (عبدالقادر جیلانی) کے حضور میں | برہان‘دہلی | 1964-9 | منظومات: نظمیں | 61 - 61 | |
نذرِ عقیدت: شیخ (عبدالقادر جیلانی) کے حضور میں | برہان‘دہلی | 1964-9 | نوٹ: اس حصے میں شخصیات کے اصل ناموں کی بنا پر حروفِ تہجی کی ترتیب سے رکھا گیا ہے تاکہ ایک شخصیت پر مقالات ، تبصرے ایک ہی جگہ دستیاب ہوں، شخصیات کے حوالے سے دیگر موضوعات دیکھنے بھی مناسب ہوں گے۔ مزید برآں غازیان کے حوالے سے دیکھیے: ’’ایمان وعقائد میں عظمت | 61 - 61 | |
گل چیں سے | برہان‘دہلی | 1964-3 | منظومات: نظمیں | 61 - 61 | |
لکھی ہے خون سے روداد آشیانے کی | برہان‘دہلی | 1960-11 | منظومات: غزلیں | 62 - 62 | |
بہ مصلحت بھی جو غیروں سے ہم ملا کرتے | برہان‘دہلی | 1963-6 | منظومات: غزلیں | 63 - 63 | |
ہوتا ہے طنز اُن کا تبسم کبھی کبھی | برہان‘دہلی | 1963-5 | منظومات: غزلیں | 63 - 63 | |
سلام | برہان‘دہلی | 1962-12 | منظومات: نظمیں | 64 - 64 | |
جدھر نظر کی،اُدھر حسنِ فتنہ گر دیکھا | برہان‘دہلی | 1966-10 | منظومات: غزلیں | 64 - 64 | |
شعلوں میں عکس ہے ترے رعب و جلال کا | برہان‘دہلی | 1963-8 | منظومات: غزلیں | 64 - 64 | |
فلک پر جو بکھرے ہوئے ہیں ستارے | برہان‘دہلی | 1965-8 | منظومات: غزلیں | 64 - 64 | |
کیا بات ہے،کیا جانے،کیا اس کی حقیقت ہے | برہان‘دہلی | 1968-1 | منظومات: غزلیں | 66 - 66 | |
کس سے دیکھا جائے گا ایسا قیامت کا سماں | برہان‘دہلی | 1969-11 | منظومات: غزلیں | 67 - 67 | |
تیرا دیوانہ ابھی چاکِ گریباں تو نہیں | برہان‘دہلی | 1968-7 | منظومات: غزلیں | 68 - 68 | |
خدا جانے،یہ کون سا مرحلہ ہے؟ | برہان‘دہلی | 1969-3 | منظومات: غزلیں | 69 - 69 | |
ساری دُنیا لے رہی ہے امتحاں پر امتحاں | برہان‘دہلی | 1969-12 | منظومات: غزلیں | 69 - 69 | |
جب ان کے کوچے سے بیگانہ وار ہم گزرے | برہان‘دہلی | 1970-10 | منظومات: غزلیں | 72 - 72 |