| عنوان | رسالہ | شمارہ | موضوع | صفحات | |
|---|---|---|---|---|---|
| اہلِ دل کیا کریں گے تدبیریں | برہان‘دہلی | 1953-6 | منظومات: غزلیں | 56 - 56 | |
| کسی کو اس کی خبر کیا نظر پہ کیا گزری | برہان‘دہلی | 1955-3 | منظومات: غزلیں | 56 - 56 | |
| کیں خردنے ہزارتدبیریں | برہان‘دہلی | 1952-7 | منظومات: نظمیں | 57 - 57 | |
| میر ی نگاہِ شوق کا جانے کہاں مقام ہے | برہان‘دہلی | 1953-10 | منظومات: غزلیں | 57 - 57 | |
| شاقی | برہان‘دہلی | 1954-2 | منظومات: نظمیں | 57 - 57 | |
| استفسار | برہان‘دہلی | 1952-5 | منظومات: نظمیں | 58 - 58 | |
| ایثار | برہان‘دہلی | 1952-5 | منظومات: نظمیں | 58 - 58 | |
| نگاہِ شوق | برہان‘دہلی | 1952-5 | منظومات: نظمیں | 58 - 58 | |
| ہنسی | برہان‘دہلی | 1952-5 | منظومات: نظمیں | 58 - 58 | |
| غم کدئہ حیات میں،ضبط سے کام چاہیے | برہان‘دہلی | 1955-6 | منظومات: غزلیں | 58 - 58 | |
| پھر ہوا موجِ وحشت اثر ہوگئی | برہان‘دہلی | 1962-4 | منظومات: غزلیں | 58 - 58 | |
| مسجدِ قرطبہ کی واپسی | برہان‘دہلی | 1975-1 | منظومات: نظمیں | 58 - 59 | |
| عشق کی آئینہ سامانی دیکھ | برہان‘دہلی | 1952-9 | منظومات: نظمیں | 59 - 59 | |
| ہر چیز میں دل کشی ملے گی | برہان‘دہلی | 1952-4 | منظومات: غزلیں | 59 - 59 | |
| بے رُخی | برہان‘دہلی | 1953-8 | منظومات: رباعیات | 59 - 59 | |
| مسکرانا ہے ابھی | برہان‘دہلی | 1953-8 | منظومات: رباعیات | 59 - 59 | |
| ٹکر | برہان‘دہلی | 1953-8 | منظومات: رباعیات | 59 - 59 | |
| کوئی نہیں | برہان‘دہلی | 1953-8 | منظومات: رباعیات | 59 - 59 | |
| پیش کش | برہان‘دہلی | 1953-2 | منظومات: رباعیات | 59 - 59 | |
| توفیقِ خودی | برہان‘دہلی | 1953-2 | منظومات: رباعیات | 59 - 59 | |
| رقص | برہان‘دہلی | 1953-2 | منظومات: رباعیات | 59 - 59 | |
| سہارا | برہان‘دہلی | 1953-2 | منظومات: رباعیات | 59 - 59 | |
| ہونٹوں پہ ہنسی لا کر جو انھیں پھولوں کو ہنسانا آتا ہے | برہان‘دہلی | 1955-10 | منظومات: غزلیں | 59 - 59 | |
| رونقِ بزم بھی ہے گرمیِ بازار بھی ہے | برہان‘دہلی | 1956-11 | منظومات: غزلیں | 59 - 59 | |
| ادبیات نذرِ الم مظفرنگری | برہان‘دہلی | 1957-1 | منظومات: نظمیں | 59 - 59 | |
| کچھ اور ہے وہ مے کدۂ عام نہیں ہے | برہان‘دہلی | 1959-1 | منظومات: غزلیں | 59 - 59 | |
| دل سوزش تمام ہے لب پر نفاق نہیں | برہان‘دہلی | 1954-12 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
| مذاقِ دید سے تزئین محفل ہوتی جاتی ہے | برہان‘دہلی | 1954-10 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
| کوئی کیا جانے اُس کے حسن کی دُنیا کہاں تک ہے | برہان‘دہلی | 1955-11 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
| وہ وقت بھی کیا وقت تھا جب تیرے قریب تھا | برہان‘دہلی | 1960-8 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
| انھیں کو راس شارقؔ غم کے ویرانے نہیں آئے | برہان‘دہلی | 1961-12 | منظومات: غزلیں | 60 - 60 | |
| تجھے کیا خبر تجھے کیا پتہ،کہ کہاں کہاںسے گزر گئے | برہان‘دہلی | 1954-4 | منظومات: غزلیں | 61 - 61 | |
| شبِ الم جوتری یاد کے چراغ جلے | برہان‘دہلی | 1956-9 | منظومات: غزلیں | 61 - 61 | |
| ساری دُنیا جب غمِ دوراں سے گھبرا جائے ہے | برہان‘دہلی | 1959-2 | منظومات: غزلیں | 61 - 61 | |
| صبح الم یا شام غم آمیز | برہان‘دہلی | 1960-4 | منظومات: غزلیں | 61 - 61 | |
| منزلیں اسی کی ہیں جو قدم بڑھاتا ہے | برہان‘دہلی | 1964-3 | منظومات: غزلیں | 61 - 61 | |
| حالِ دل کیا پوچھتے ہو ہم صفیرانِ چمن | برہان‘دہلی | 1967-9 | منظومات: غزلیں | 62 - 62 |